انٹیلی جنس ایجنسیاں ججز کی تعیناتی کو کیسے کنٹرول کر سکتی ہیں،جسٹس اطہر - Pak Jobs Bank

Latest Jobs, Mechanical Engineering, Jobs,Cricket Live Match, News

Post Top Ad

Monday, May 8, 2023

انٹیلی جنس ایجنسیاں ججز کی تعیناتی کو کیسے کنٹرول کر سکتی ہیں،جسٹس اطہر

 سپریم کورٹ آف پاکستان نے اٹارنی جنرل کو آئندہ سماعت پر طلب کر کے کیس سماعت کو ایک مہینے کیلئے ملتوی کر دیا


جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کی طرف سے سپریم کورٹ کے سینئر وکیل طارق آفریدی کو 2 جولائی 2019ء کو پشاور ہائیکورٹ کا ایڈیشنل جج مقرر کرنے کی سفارش کی گئی تھی لیکن پارلیمانی کمیٹی کی طرف سے سفارش کو مسترد کر دیا گیا تھا۔


پارلیمانی کمیٹی نے 8 جولائی 2019ء کو اپنے فیصلے میں کہا کہ طارق آفریدی کی ہائیکورٹ جج ککی حیثیت سے تقرری آئین پاکستان کی شقوں سے متصادم ہیں اس لیے اسے کالعدم قرار دے رہے ہیں۔

سپریم کورٹ آف پاکستان میں آج چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کی زیرصدارت طارق آفریدی کو جوڈیشل کمیشن کی سفارش کے باوجود پشاور ہائیکورٹ میں ایڈیشنل جج تعینات نہ کیے جانے کیخلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔ پارلیمانی کمیٹی کی طرف سے انٹیلی جنس ایجنسیز کی رپورٹ پر تعیناتی کی مخالفت کی گئی تھی۔ انٹیلی جنس رپورٹ کے مطابق سینئر وکیل طارق آفریدی کی ساکھ اچھی نہیں ہے۔


طارق آفریدی کے وکیل حامد خان نے اپنے موقف میں کہا کہ جوڈیشل کمیشن نے طارق آفریدی کے نام کی منظوری دی لیکن انٹیلی جنس رپورٹ پر ان کی تعیناتی نہیں کی گئی۔ جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ججز کی تعینات کو انٹیلی جنس ایجنسیز کیسے کنٹرول کر سکتی ہیں؟


پارلیمانی کمیٹی نے ججز تعیناتی پر پیشہ ورانہ صلاحیت سامنے رکھنے کے بجائے انٹیلی جنس رپورٹ کی روشنی میں فیصلہ کیا ہے، اس سے عدلیہ کی آزادی پر اثر پڑتا ہے۔


چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کا کہنا تھا کہ عدالت اس سارے معاملے کی قانونی حیثیت دیکھے گی کہ کیا جوڈیشل کمیشن کی سفارشات کو پارلیمانی کمیٹی مسترد کر سکتی ہے؟


معاملے پر عدالتی معاونت کیلئے اٹارنی جنرل کو بلا لیتے ہیں۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے اٹارنی جنرل کو آئندہ سماعت پر طلب کر کے کیس سماعت کو ایک مہینے کیلئے ملتوی کر دیا۔

واضح رہے کہ پارلیمانی کمیٹی نے طارق آفریدی کی نامزدگی مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کی رپورٹ کے مطابق وہ پیشہ ورانہ طور پر نااہل ہیں جس کی وجہ ان کی قانون وضوابط کی خلاف ورزیاں ہیں، ان کے مالی معاملات بھی درست نہیں۔ طارق آفریدی نے اپنی درخواست میں سوال اٹھایا تھا کہ کیا ایڈیشنل جج کے عہدے کے امیدوار کی قابلیت جانچنا جوڈیشل کمیشن کی ذمہ داری ہے یا پارلیمانی کمیٹی کی؟

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad